جہلم کے سرکاری ہسپتال میں سرجنز کی ملی بھگت سے لوگ پرائیویٹ آپریشن کروانے پر مجبور
جہلم(ظہیر عبّاس)تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہلم کے آرتھو وارڈ میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر تفسیر حسین گوندل اور ڈاکٹر ضیاء الرحمن عاطف کنسلٹنٹ ارتھوپیڈک سرجن ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہلم ، ملی بھگت سے مختلف حیلے بہانوں سے مجبور لوگوں کو اپنے پرائیویٹ کلینکس پر آپریشن کروانے پر مجبور کرنے لگے۔ذرائع کے مطابق ٹاؤٹ مافیا کے ذریعے ہسپتال میں داخل مریضوں کے لواحقین کو اپنے کلینکس پر اپریشن کروانے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی ایک بچی کے گھر والوں کو یہ کہہ کر آپریشن کرنے سے انکار کیا کہ اس کے پلیٹ لیٹس کم ہیں۔جب ایم ایس کے ذریعے سفارش کروائی گئی تو خود بخود پلیٹ لیٹس پورے ہو گئے اور اگلے اپریشن والے دن پر آپریشن کرنے کا وعدہ کیا گیا۔لواحقین بچی کو لے کر صبح آٹھ بجے سے لے کر دن 11 بجے تک ویٹنگ میں بیٹھے رہے۔ایم ایس کی مداخلت کے بعد بچی کو اپریشن تھیٹر میں لے گئے۔مگر تھوڑی دیر بعد ہی یہ کہہ کر اپریشن کرنے سے انکار کر دیا گیا کہ بچی کو چیسٹ انفیکشن ہے۔اسی رات ڈاکٹر ضیاء الرحمن عاطف نے 60 ہزار روپے لے کر اپنے پرائیویٹ کلینک پر بچی کا اپریشن کر دیا۔یعنی رقم وصول ہوتے ہی نہ پلیٹ لیٹس کا ایشو رہا اور نہ چیسٹ انفیکشن۔بچی کے لواحقین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ،ڈپٹی کمشنر جہلم کیپٹن ریٹائرڈ سمیع اللہ فاروق اور سی ای او ہیلتھ ضلع جہلم میاں مظہر حیات سے اپیل کی کہ ایسے مافیا کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے۔عوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہلم میں اوورسیز پاکستانی کروڑوں روپے عطیات دیتے ہیں۔کروڑوں روپے کے آلات عطیہ کیے جاتے ہیں۔جنوری میں اوورسیز پاکستانیوں نے کروڑوں روپے مالیت کے نئے گائنی بلاک کا سنگ بنیاد رکھا۔مقامی تنظیمیں بھی بے پناہ عطیات دیتی ہیں۔مگر اس کے باوجود غریب و مجبور لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک سمجھ سے بالا تر ہے۔عام شخص بھی اب یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اس مافیا نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال جہلم کو صرف اپنا کاروبار چمکانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ایسے افراد ادارے کی بدنامی کا سبب ہیں۔
Opmerkingen