top of page
Writer's pictureIDREES CHAUDHARY

عجیب فتنہ تحریر:مفسر مریم مرزا بنت مرزا صابر حسین غازی دینہ


عجیب فتنہ

تحریر:مفسر مریم مرزا بنت مرزا صابر حسین غازی دینہ

جیسے کہ تمام ماحول بدلتے موسم یہ کچھ غیر معمولی حالات ہیں۔ 1445 سال پہلے جن چیزوں، حالات کی پیشگوئیاں ہو چکی ہیں وہ سب حق ہوتے ہوئے ہو کر رہنے والی ہیں۔ آج ہم جس معاشرے میں جی رہے ہیں یہاں کسی انسان کا بگڑنا اور مجرم بن جانا کچھ بعید نہیں، میرا مطلب ہرگز نہیں کہ ایسا ہو لیکن ان چیزوں کا مشاہدہ ہم باریکی سے نا صیح عام حالات میں ہی دیکھ لیں تو بآسانی میسر ہیں۔ جہاں صرف تعلقات، اجارہ داریوں اور مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عام انسان کے حقوق کو پامال کیا گیا ہے وہاں یہ سب ہونا عام بات ہے۔ ماشاءاللہ سے کچھ تو ہم عوام بھی شارٹ کٹ مارنے کے چکر میں رہتے ہیں اور حالات بھی اس طرف لے جاتے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے،"ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے وہ سعید ہے یا شقی یہ سب کچھ 40 دن کے حمل مادر شکم میں 40 ایام میں ہی لکھ دیا گیا ہے" (سورۃ قلم، اعراف)۔

چونکہ یہ بیان متعدد سورتوں میں موجود ہے جس سے ہمیں ضرور آگاہ ہو جانا چاہیے کہ کچھ تقدیر انسان کو اس مقام تک لے جاتی اور کچھ جنتی یا جہنمی والے کام کرنا بھی ہمارے لیے آسان بنایے گئے ہیں۔ اب سب کچھ ہمارے آہنگ ہاتھ اپنے اختیار میں ہے کہ ہم نے کیا کرنا یے۔ ویسے تو میڈیا کا دور ہے جس قدر جرائم و گناہ پھیل رہے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ان تمام بہن بھائیوں کو دل سے سلوٹ ہے جو انصاف سے غرباء کی آواز بلند کرتے ان کی مدد کرتے ہیں، اسی طرح ان میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو پیسے کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتے ہیں، اب یہاں میں کوئی غیر معمولی بات بیان کر سکتی تھی لیکن کسی کی دل آزاری بھی نہیں کرنا۔ جو لوگ میڈیا سوشل میڈیا وغیرہ پر جھوٹے الزامات، جھوٹی خبریں، جھوٹ پر مبنی کیسز کو بڑھا رہے ہیں ان کو اگر آج کل کے زمانہ میں دیکھا جائے تو ان حضرات کا کام بالکل منکر و شیاطین جنات والا ہے۔ جن کا ذکر سورۃ البقرۃ آیت نمبر 102 میں ہے۔ جو ہاروت و ماروت اور زہرہ نامی عورت کا بیان ہے کہ جنات حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے دور میں ہوا، جنات آسمان تک جاتے وہاں سے کام لگا کر باتیں سن کر نیچے آ کر اپنے مرشد کو بتاتے کہ کل بارش ہونی ہے ہم نے کان لگا کر فرشتوں کی باتیں سنی ہیں، کل فلاں بن کی موت ہے تو قدرتی بات یہ کہ واقعی ایسا ہوتا بھی تھا۔ اسی طرح جنات صرف ایک خبر سچی لاتے باقی جس انسان نے جنات کو قابو کیا ہوا ہوتا تھا وہ انسان اور جنات مل کر 99٪ جھوٹ بول دیتے تو عوام بھی ان کی ایک بات سچ جان کر باقی سب جھوٹ اپنے پاس لگا لیتے۔ اس طرح فسادات پھیلتے گئے اور قتل و غارت ہوتی رہی۔ اب آپ اس بیان سے حساب لگا لیجیے کہ کیا چند ایک لوگ جو اپنے لیڈر اپنی خواہشات اور اپنی جیب کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے یہی والا کام نہیں کر رہے کیا؟ اپنے ملک کے حالات دیکھیے پہلے بنگلہ دیش جن وجوہات کی بنا پر پاکستان سے الگ ہوا اب ان اندرونی لوگوں کی وجہ سے پاکستان بھی ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے۔ کس طرح کون سا فتنہ بنا کر باپ کو بھائی سے، بھائی کو بھائی سے لڑوا کر مزید عزیز و اقارب کے مابین فساد پیدا کر کے قطع رحمی کی جا رہی ہے۔ اس فتنے کو کیا نام دوں؟ میرا مقصد کسی پارٹی کو ٹارگٹ کرنا نہیں ہے، اور سب جاننے والوں کو بھی پتہ ہے میں کسی بھی پارٹی کے حق میں نہیں ہوں، مجھے میرے ملک کے حالات سے مطلب ہے، مجھے میرے ملکیوں سے مطلب ہے۔ مجھے یہ دونوں پیارے ہیں میں ان کو ایک جگہ ایک ساتھ ایک مقام پر دیکھنا پسند کروں گی۔ موجودہ حالات میں جو سوشل میڈیا وغیرہ پر میں جس نقطہ نظر پر پہنچی ہوں وہ یہی ہے کہ پہلے پاکستان کو فرقہ پرستی پر لڑا دیا جاتا ہے۔ جب وہ کچھ تھم گیا تو قومیت پر، اس کے بعد افغانی مہجار، پھر آ گئے آخر میں میرا قائد اور میرا لیڈر۔ اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگ بھوک مفلسی میں جو مبتلا ہیں، وہ کیوں ہیں؟ نوکریاں نہیں یا کاروبار نہیں؟ ظاہر ہے کرنے والے کیلئے بہت کچھ ہے ویسے بھی اللہ رب العالمین نے بےشمار مقامات پر فرمایا ہوا ہے،

"واشکرولی ولا تکفرون" (سورۃ البقرۃ)

یعنی "میرا شکر ادا کفر نہ کرو"

پھر فرمایا سورۃ شوری آیت نمبر 20. "اے ابن آدم! اگر تو میری عبادت کیلئے فارغ ہونا میں تیرا سینہ غناء کر دوں گا، اور تیرے فقر (غریبی) کو ختم کر دوں گا۔ اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے سینے کو مصروفیت سے بھر دوں گا اور تیرے فقر کو بھی ختم نہیں کروں گا۔" (کتاب التفسیر)

اب یہ اللہ تعالیٰ کے احکامات آپ کے سامنے ہیں، ہم نے خود دیکھنا ہے کہ ہم شارٹ کٹ، ہڈرام، رشوت خوری کے ساتھ ساتھ پتہ نہیں کن کن نافرمانیوں کا شکار ہیں تو غربت کیسے ختم ہو؟ قرآن و حدیث سے دوری اللہ سے منہ پھیرے ہوئے کس سے کس کا شکوہ کریں؟ ہمین خود کو ہی ملامت کرنا ہوگا، صفائی ہمیں گھر سے شروع کرنی چاہئے پھر گلی محلہ اور شہر کا نمبر آئے گا۔ سب کو اللہ کے آگے ہاتھ پھیلانے ہوں گے۔ اور اپنے اندر تبدیلی لانی ہوگی محنت کرنی ہوگی، جب اللہ کے دامن کو اللہ رسی (قرآن) کو تھام لیں گے تو وہ ہمیں کافی ہو جائے گا۔ کیونکہ جو ہم ہر فرض ہیں ہم وہ کریں گے تو اللہ پاک بھی کرے گا جو اس نے اپنے اوپر فرض کیا ہو ہے۔اللہ پاک میرے ملک کو سلامت رکھے اور ملکیوں کو فتنوں سے محفوظ رکھے اور جو لوگ ان فسادات کا باعث ہیں اللہ ان کو بھی اٹھا لے پاکستان سے۔ ہمارے ملک کو بیرونی و اندرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے اور عوام کو عقل و شعور عطا فرمائے۔

0 comments

תגובות

דירוג של 0 מתוך 5 כוכבים
אין עדיין דירוגים

הוספת דירוג
bottom of page