
جہلم (نعیم احمد بھٹی) آٹا ایک بار پھر مہنگا ہوگیا حکومت اس بارے میں کوئی اقدامات نہیں کررہی حکومت اس طوفانی مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے تفصیلات کے مطابق اس طوفانی مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا پاکستان میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا آٹا ہے آٹے نے تو حد ہی کردی 5200 روپے سے 5450 روپے کی بوری مارکیٹ میں فروخت ہونے لگی، جبکہ آٹا گزشتہ دو ماہ کے درمیان 3800 سے 4000 کے درمیان فروخت ہوتا رہا لیکن اچانک یہ 40 روپے کلو تک مہنگا ہوگیا دوسری جانب تیل بھی 5 روپے کلو مہنگا ہوتے کے ساتھ ہی 490، 500 روپے کلو میں فروخت ہونے لگا چینی کا کٹہ 10500 سے کم ہو کر 9500 کا ہوگیا چینی کی فی کلو قیمت اب 210 سے کم ہو کر 190 روپے میں فروخت جاری آج ایک ماہ سے اوپر ہوچکا ہے لیکن نہ کسی کمشنر صاحب، ڈپٹی کمشنرز، نہ وزیر اعلی سندھ نے نہ تو کسی جج نے اس پر اب تک کوئی از خود نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی بیان دینا ضروری سمجھا،حکومت میں بیٹھے حکمرانوں سے عوام کا یہی ایک سوال ہے کہ ہم مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومت کیا اقدامات کررہی ہے بیرونی قرضے کے انبار لگتے جارہے گیس، بجلی، اور پانی نے عوام کو تنگ کر رکھا ہے اکثر و بیشتر بچے صبح اسکول بغیر ناشتے کے جاتے ہیں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بلوں نے تو عوام کی چیخیں نکال دی ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے ہوش کے ناخن لے اور ان کو کنٹرول کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کئیے جائیں آٹے تیل، اور چینی کو اپنے پرانے مقررہ ریٹس پر بحال کیا جائے تاکہ روزانہ کمانے والا دھاڑی دار غریب مزدور سکھ کا سانس لے سکے۔



















