
تمام امیدیں اور توقعات اپنے اللہ سے رکھیں اور توکل کی دولت نصیب ہو تو ہم مخلوق کی خوشنودی سے نکل کر اللہ کی رضا کے لیے عمل کریں۔ امیر عبدالقدیر اعوان
جہلم( ادریس چودھری )تمام امیدیں اور توقعات اپنے اللہ سے رکھیں اور توکل کی دولت نصیب ہو تو ہم مخلوق کی خوشنودی سے نکل کر اللہ کی رضا کے لیے عمل کریں اور ہماری نمازیں،رکوع و سجود کی ہمیں خبر نہیں ہوتی ہے کہ ایک سجدہ کیا ہے یا دورکعتیں پڑھی ہیں پھر سجدہ سہو کررہے ہوتے ہیں۔ ادائے صلوٰۃ اگر پوری توجہ اور خشوع کے ساتھ کی جائے تو پھر توکل کی دولت نصیب ہوتی ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لاہور اویسیہ سوسائٹی میں ماہانہ اجتماع کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب ہمارا طریقہئ انتخاب ایسا ہے کہ ہم جب رائے لیتے ہیں تو ایک چرواہے کا ووٹ اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر کا برابر ہے حالانکہ جس کے لیے آپ مشورہ کررہے ہوتے ہیں تواس شعبہ کے صاحب الرائے سے لیا جائے۔جس کی مثال ہمیں آپ ﷺ کے وصال کے بعدحضرت ابوبکر صدیقؓ کا انتخاب اور پھر حضرت عمرفاروقؓ بحیثیت امیر المومنین کا انتخاب، سب اس وقت صحابہؓ کی منتخب جماعت سے مشاورت کے تحت عمل میں لایا گیا۔ نظم اور قانون کا اطلاق انسانی معاشرے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہرپہلوکی راہنمائی سنت خیرالانام میں موجود ہے۔بات وہی ہے جواللہ نے ارشاد فرمائی اور حضوراکرم ﷺ نے اس پر عمل کرکے دکھایا۔حضور اکرم کی زندگی مبارک میں تربیت کے ساتھ قانون اور اس کا نفاذ بھی موجود ہے جب انصاف نہیں ہوگا تو معاشرے میں استحکام نہیں آئے گا۔ انفاق فی سبیل اللہ توکل کرنے والوں کا وصف ہے۔ انفاق فی سبیل اللہ سے مراد ذہنی،جسمانی اور دماغی استعداد کو اللہ کی رضا کے لیے استعمال کرنا ہے۔ وطن عزیز پاکستان ریاست ِ مدینہ کے بعد دوسری ریاست ہے جو اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے نام پر قائم ہوئی۔اللہ کریم ہمیں اس کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائیں۔وطن عزیزہمارا گھر ہے اس طرح ہمیں ایک قوم بن کر اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔



















