
سود خوری باعث شرم گندا کام
تحریر آصف محمود چوہدری۔ منگلا
اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا زندگی گزارنے کے لیے کوئی نہ کوئی کام کرنا پڑتا ہے مسلمان کے لیے بہتر ہے کہ وہ حلال کام ہی کرے اپنی روزی روٹی حلال طریقے سے کمائے امیر غریب سب انسان اپنی اپنی محنت کرتے ہیں زندگی کا سلسلہ چلانے کے لیے کام کرنا پڑتا ہے بہت سے بینک بھی سود پر پیسہ دیتے ہیں جبکہ اب اسلامی بینک بی قائم ہو چکے ہیں جس سے کاروباری سلسلے میں عوام کو رقم فراہم کی جاتی ہے اور دیگر کاموں کے لیے بھی دوسری جانب چند امیر لوگوں نے سود کے کاروبار کو حلال سمجھ لیا ہے وہ لوگوں کا خون چوسنے کا کام کر رہے ہیں لاکھ دے کر دو لاکھ وصول کرتے ہیں اور اس کو پرافٹ کا نام دیتے ہیں کچھ لوگ تو لوگوں کو نقد پیسہ سود پر مہیا کرتے ہیں اور اس کے بدلے بہت ساری رقم واپس وصول کی جاتی ہے جبکہ کچھ نے سود کو کاروبار کا نام دے کر سودی کاروبار شروع کر رکھا ہے مختلف چیزیں قسطوں پر دے کر ڈبل رقم وصول کی جاتی ہے یا پھر قسط نہ دینے کی شکل میں سود در سود والا سلسلہ چل پڑتا ہے قسط پانچ ہزار کی قسط بروقت نہ نہ دینے پر لیٹ ہونے پر 7 اور پھر بھی ادا نہ کرنے پر 10 پورا مہینہ لیٹ کرنے پر ڈبل قسط والا سلسلہ چل پڑتا ہے مجبوریوں میں پھنسے ہوئے لوگ ان کا نشانہ بنتے ہیں گزشتہ دنوں ہی گجر خان کی ایک عورت نے گندم میں رکھنے والی گولیاں کھا کر اپنی زندگی ختم کر دی کس نے اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا جس کی وجہ سے اس کی زندگی ختم ہو گئی مختلف سود خوروں نے اسے زیور اور پیسے کے چکر میں سود میں جکڑ رکھا تھا وہ پیسے دے دے کر بی ختم نہ کر پائی لاکھوں کا قرض کروڑوں روپے میں چلا گیا ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے سود خوروں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے اس عورت نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ایسے ہی کئی واقعات روز مرہ زندگی میں نظر اتے ہیں میرے ایک جاننے والے نے 30 ہزار روپیہ سود پر لیا 90 ہزار روپیہ ادا کر دینے کے باوجود سود خوری اس کی جان نہیں چھوڑ رہا تھا میں نے اس کی جان چھڑوائی اور اسے منع کیا کہ ایسے سود پر رقم حاصل نہ کرو جو اپنے لیے مصیبت بنے یہ لوگ بلینک چیک لے لیتے ہیں اور اسٹام بھی لکھوا لیتے ہیں کئی ایسے لوگ بھی ملے ہیں جن نے گاڑیاں ادھار پر لی ہیں 10 لاکھ کی گاڑی 20 لاکھ کی لی اور اس پر بھی رقم ادا نہ کرنے پر بلینک چیک دے کر اس دلدل میں پھنستے چلے گئے اور کروڑوں روپے کے مقروض ہو گئے ایسے گاڑیوں کے کاروبار کہ اس دھندے میں پڑھ کر تباہ ہو چکے ہیں اب تک کئی لوگ ایسے سود خوروں کو لٹوا چکے ہیں اسی طرح موبائل فون کا قسطوں پر کام کرنے والے موبائل فروخت کرتے ہیں 25 ہزار کا موبائل قسطوں میں 50 ہزار کا دیتے ہیں اور قسط لیٹ کرنے پر جرمانے در جرمانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ایسے کئی سود خور ارد گرد نظر اتے ہیں قسطوں پر چیزیں دینا غلط کام نہیں لیکن جائز حد تک منافہ لیا جائے تو درست ہے ورنہ یہ سیدھا سیدھا سود خوری کا کام ہے سود اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے کچھ سود خور پانچ پانچ عمرے اور حج کر چکے ہیں اپنے اپ کو بڑے پرافٹ والا کاروباری کہلواتے ہیں ہیں لیکن سود کا کاروبار نہیں چھوڑتے اور معاشرے میں نیک لوگ مانے جاتے ہیں جن نے نیک ہونے کا لبادہ اڑا ہوا ہے ایسے سود حوروں کے خلاف منظم قانون بنا کر ان کو قانون کے شکنجے میں لینے کی ضرورت ہے تاکہ مجبور لوگوں کو ان کے شکنجے سے بچایا جا سکے ایسا قانون بنایا جائے کہ ایسا کاروبار کرنے والوں کا سخت محاسبہ ہو سکے سود خوری کے جدید طریقے اور نام لے کر ایسا کاروبار کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے اور معاشرے میں بھی ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کیا جائے تاکہ معاشرے کو ایسے لوگوں سے نجات مل سکے سخت اور کڑا محاسبہ کر کے سود خوری کا خاتمہ کیا جا سکے یاد رہے کہ سود خوری کا انجام دنیا میں برا ہو یا نہ ہو قبر میں اس کا حساب دینا پڑے گا اگر یہ کہا جائے کہ سود خوری ایک لعنت ہے تو درست ہوگا اللہ پاک سود خور کو ہدایت عطا فرمائے امین



















