
دینہ (ادریس چودھری ) معاشرے میں بہت ساری برائیاں اور خرابیاں اس لیے در آئی ہیں کہ بحیثیت مجموعی جو ہم کر رہے ہوتے ہیں یا ہم ظاہراً دیکھ رہے ہوتے ہیں حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ،ہر بندے کو دل کی گہرائی سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کہاں زیادتی کر رہا ہے مخلوق سے تو دھوکہ کیا جا سکتا ہے لیکن خالق کائنات سے کوئی عمل کوئی سوچ پوشیدہ نہیں ہے ،اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے ہر عمل کو صدق دل سے ادا کریں اور تادم واپسی اپنی حتی الوسع کوشش کرکے اس پر قائم رہیں کیونکہ بندہ آخری سانس تک امتحان میں ہے ،امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کسی چیز کے بارے کلی آشنائی نہیں رکھتا اللہ کریم ایسے قادر ہیں کہ ہر چیز جو زمین و آسمان میں ہے کلی طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ خالق کائنات ہیں ہر چیز ان کی پیدا کی ہوئی ہے ،سب کچھ ایک مضبوط نظام کے تحت چل رہا ہے اسی لیے قرآن کریم غور و فکر کی دعوت دیتا ہے ہم جو سوچتے ہیں اور جو کرتے ہیں ہم صرف اسباب اختیار کرتے ہیں اس کی تکمیل اللہ کریم خود فرماتے ہیں ،جب بھی عبادات کرو خشو ع و خضوع سے کر و صرف شمار نہ کرو کہ میں نے اتنے سجدے کیے ،تکبر نہ کرو،دھوکہ نہ دو،اپنے ہر عمل کی جانچ کریں فرصت تمام ہوتی چلی جا رہی ہے اعمال کا وقت ختم ہو جائے گا ہم غلط بھی کریں اور پھر اس پر ڈٹ جائیں یہ اپنے آپ کے ساتھ زیادتی ہے ،ایک دن آئے گا جب ہر کوئی اپنے کیے کا بدلہ پائے گا اللہ اللہ کرنے سے یہ نہیں ہوتا کہ میں نے بڑا کمال حاصل کر لیا بلکہ اس سے مزید بندگی نصیب ہوتی ہے اپنے کچھ نہ ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں ،آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی