*رمضان المبارک کی چند امتیازی خصوصیات* تحریر:*ڈاکٹر فیض أحمد بھٹی*

قرآنی آیات کے مطابق سال بھر میں کل بارہ مہینے ہیں۔ جن میں سے چار مہینوں: (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم الحرام، رجب المرجب) کو انتہائی معزز قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ان بارہ مہینوں کی سرداری کا شرف ماہِ رمضان کے حصے میں آیا ہے۔ یہ مہینہ اپنے اندر کچھ ایسی خوبیاں اور خصوصیتیں سموئے ہوے ہے جو کسی اور مہینے کو نصیب نہیں ہوئیں۔ سو اس مضمون میں ہم ان میں سے چند اہم ترین خوبیوں اور خصوصیتوں کا اِحاطہ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ انہیں مدِ نظر رکھتے ہوے رمضان کی پُر کیف، پُر رحمت، پُر مغفرت اور پُر اَنوار گھڑیوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے:1-اس ماہ مقدس کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس میں کتابِ ھُدیٰ یعنی قرآن مجید کا نزول ہوا۔ جو قیامت تک آنے والے ہر جن و انس کےلیے مکمل رہنمائی اور بھلائی کا عظیم ترین خزینہ و گنجینہ ہے۔ جسکی تلاوت سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔ بلکہ جس کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔2-اس مہینے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اسکی ہر رات آسمانوں میں ایک منادی ہوتی ہے: کہ (یا باغی الخیر اقبل ویا باغی الشر اقصر) اے نیکی کے طلبگار مزید آگے بڑھ! اے شر سے آلود گنہگار اب تو رُک جا!3-ایک خاص خوبی یہ بھی ہے کہ اس مہینے کے ورودِ مسعود کے ساتھ ہی شیاطین کو پابندِ سلاسل کر دیا جاتا ہے۔ گویا رب العالمین مومنوں پر اس قدر مہربان ہوجاتا ہے کہ وہ اُن کی حیوانی شہوات کو لگام دینے کے لیے اِن طاغوتی طاقتوں کو جکڑ دیتا ہے، تاکہ وہ بلا روک ٹوک اپنے خالق و مالک کی قُربتیں سمیٹ سکیں۔4-اس ماہ مبارک کی ایک خاصیت اعتکاف کی صورت میں بھی موجود ہے۔ جس سے اہل ایمان چند دنوں کےلیے مسجد میں گوشہ نشیں ہو کر ذکرِ الہی میں محو ہو جاتے ہیں۔ یاد رکھیئے اعتکاف(تنہائی) بذاتِ خود احتسابِ نفس کے لیے ایک عمدہ نعمت ہے۔ جس میں بیتے دنوں کی تمام نفسی قباحتیں، ماضی میں سرزد ہونے والی لغزشیں بندے کے سامنے آ موجود ہوتی ہیں۔ یُوں بندہ اعتکاف میں اکیلا بیٹھا اپنے گناہوں سے تائب ہونے کےلیے گِڑگِڑا کر معافیاں مانگتا اور آیندہ انہیں نہ دُہرانے کا عزم بالجزم کر لیتا ہے۔5-اس ماہ کی ایک شان یہ بھی ہے کہ سحری سے افطاری تک بھوکا پیاسا رہنے کے وجہ سے روزے دار کے معدے سے ایک خاص قسم کی بو نمودار ہوتی ہے۔ جو اللہ کے ہاں اتنی محبوب ہوتی ہے کہ وہ اُسے "کستوری” سے بھی اعلی خوشبو قرار دیتا ہے۔6-اس مہینے کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں ادا شدہ عمرہ بلحاظِ ثواب حج کے برابر ہوتا ہے۔ اور حج بھی ایسا کہ واہ سبحان الله جیسے تاجدارِ مدینہ ﷺ کے ساتھ ادا کیا گیا ہو۔7-لیلة القدر جیسی عظیم المرتبت رات بھی اس کے نمایاں اوصاف میں سے ایک ہے۔ اِس ایک رات کی عبادت غیر رمضان کے ایک ہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل و اعلی ہوتی ہے۔ جبریل علیہ السلام کی قیادت میں پوری رات نورانی فرشتوں کا نزول جاری رہتا ہے۔8-ایک خاص وصف اس ماہ کے روزے کا غیر معمولی اجر و ثواب ہے۔ بُخاری شریف کے مطابق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: (روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا بھی میرے ہی ذمے ہے)۔ سو رمضان کے روزے کا ثواب لکھنے سے فرشتوں کے قلم عاجز ہیں۔ بس خدا جانے اور روزے دار جانے کہ وہ شہنشاہ کیا دے گا، یہ روزے دار کیا لے گا۔9-ماہ رمضان کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کی ہر افطاری پر دعائیں یقینی طور پہ قبول ہوتی ہیں-10-اس مہینے کا ایک یہ بھی اعزاز ہے کہ اللہ تعالی اپنی خاص مہربانی سے ہر روز گنہگاروں کو بخشش سے نوازتے ہیں۔ رسولِ مکرمﷺ نے تو یہاں تک فرمایا: کہ جو شخص رمضان کا مہینہ پا لے اور اس کے باوجود اپنی بخشش نہ کروا سکے، تو وہ بدنصیب ہے۔*قارئین!* اگرچہ ذوالقعدہ، ذوالحجہ محرم اور رجب یہ چاروں مہینے قرآنی رُو سے حُرمت والے ہیں، جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے۔ *تاہم* مذکورہ خوبیاں صرف اور صرف رمضان ہی کا خاصہ ہیں۔ اللہ رب العالمین ہمیں اس مہینے کی اہمیت و افادیت سمجھنے، اس کے تقاضے پورے کرنے اور اس میں بھرپور طریقے سے نیک اعمال کر کے اپنی قُربت پانے اور بخشش کروانے کی توفیق بخشے آمین!