چیف ایڈیٹر:طارق محمود چودھری  ایڈیٹر: مظہر اقبال چودھری  مینیجنگ ایڈیٹر: ادریس چودھری

جون 16, 2025 8:21 صبح

*حج و عمرہ کا مسنون طریقہ اور اہم مسائل* بقلم۔ ڈاکٹر فیض احمد بھٹی

*حج و عمرہ کا مسنون طریقہ اور اہم مسائل*بقلم //ڈاکٹر فیض احمد بھٹی //فاضل مدینہ یونیورسٹی

قسط نمبر1

قارئین! حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اور یہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ ہر اس مرد عورت پر فرض ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: (ايها الناس، قد فرض الله عليكم الحج فحجوا) یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ تو آپ ﷺ نے خاموشی اختیار کی، حتی کہ اس نے تین مرتبہ یہی سوال کیا. پھر آپ ﷺ نے فرمایا: (لو قلت نعم لوجبت، و لما استطعتم) کہ اگر میں ہاں کر دیتا، تو یہ ہر سال واجب ہو جاتا پھر تم مشقت میں پڑ جاتے۔*فرضیتِ حج کی اہم شرائط:* 1اسلام: حج صرف مسلمان پر فرض ہے، کافر پر نہیں۔ 2عقل: حج عاقل اور باشعور مسلمان پر ہی فرض ہے، مجنون پر نہیں۔ 3بلوغت: فرضیت حج کےلیے بلوغت شرط ہے، کیونکہ نابالغ بچہ مکلف نہیں ہوتا۔ 4آزادی: حج آزاد مسلمان پر ہی فرض ہوتا ہے، غلام پر نہیں۔ 5مالی و بدنی استطاعت: جو حج کے اخراجات اٹھا سکتا ہو اور جسمانی طور پر سفر حج کے قابل ہو۔ *یاد رہے!* عورت کےلیے ان شرائط کے علاوہ ایک اور زائد شرط یہ ہے کہ سفر حج کےلیے اسے کسی محرم یا خاوند کا ساتھ میسر ہو۔ اگر ایسا نہ ہوتو اس پر حج فرض نہیں۔ یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ جب کوئی شخص ان شرائط کے مطابق حج کی قدرت رکھتا ہو، تو اسے پہلی فرصت میں ہی حج ادا کر لینا چاہیے اور اگلے سالوں تک اسے موخر نہیں کرنا چاہیے۔*حج کے فضائل و فوائد:* رسول اکرم ﷺ نے حج کے متعدد فضائل بیان کیے ہیں: 1حج مبرور کا بدلہ جنت ہے۔ 2حج گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ 3ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل حج ہے۔ 4حج سب سے افضل جہاد ہے۔ 5حجاج کرام اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اور ان کی دعا لازم قبول ہوتی ہے۔ 6سفرحج کے دوران موت آجائے تو انسان سیدھا جنت میں جاتا ہے۔ 7مناسک حج کی فضیلت میں ایک عظیم روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: (جب تم بیت اللہ کا قصد کرکے گھر سے روانہ ہوتے ہو تو تمہاری سواری کے ہر ہر قدم پر اللہ تعالی ایک نیکی لکھتا اور ایک گناہ معاف کرتا ہے۔ اور جب تم وقوف عرفہ کر رہے ہوتے ہو تو اللہ عز و جل آسمان دنیا پر آ کر فرشتوں کے سامنے حجاج کرام پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے: دیکھو! یہ میرے بندے ہیں جو دور راز سے پراگندہ حالت میں اور غبار آلود ہو کر میرے پاس آئے ہیں. یہ میری رحمت کے امیدوار ہیں اور میرے عذاب سے ڈرتے ہیں.(حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہے) اور اگر یہ مجھے دیکھ لیتے تو پھر ان کی حالت کیا ہوتی! پھر اگر تمہارے اوپر تہہ در تہہ ریت کے ذرات کے برابر یا دنیا کے ایام کے برابر یا بارش کے قطروں کے برابر گناہ ہوں تو اللہ تعالی ان تمام گناہوں کو تم سے دھو دیتا ہے۔ اور جب تم جمرات کو کنکریاں مارتے ہو تو اس کا اجر اللہ تعالی تمہارے لیے ذخیرہ کردیتا ہے۔ اور جب تم سر منڈواتے ہو تو ہر بال کے بدلے اللہ تعالی تمہارے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔ پھر جب تم طواف کرتے ہو تو اس طرح گناہوں سے پاک ہوجاتے ہو جیسا کہ تم اپنی ماں کے پیٹ سے گناہوں سے بالکل پاک پیداہوئے تھے) معجم الطبرانی وحسنہ الالبانی۔*سفر حج سے پہلے چند ضروری آداب:*1عازم حج پر لازم ہے کہ وہ حج و عمرہ کے ذریعے صرف اللہ کی رضا اور اس کا تقرب حاصل کرنے کی نیت کرے کیونکہ ہر عمل صالح کی قبولیت کےلیے اخلاص شرط ہے۔ ظاہرداری بڑی سے بڑی نیکی کو اکارت کر دیتی ہے۔ 2حج کے اخراجات رزق حلال سے ادا کرے۔ اس لیے تمام مسلمانوں پر عموما اور حجاج کرام پر خصوصا لازم ہے کہ وہ حرام کمائی سے بچیں اور سفر حج کے اخراجات حلال کمائی سے کریں۔ بصورتِ دیگر حج قبول نہیں ہو گا۔ 3تمام گناہوں سے سچی توبہ کر لے اور اگر اس پر لوگوں کا کوئی حق (قرضہ وغیرہ) ہو تو اسے ادا کرے۔ 4اپنے گھر والوں کو اللہ تعالی سے ڈرتے رہنے کی تلقین کرے اور اگر وہ اپنے ذمے کچھ حقوق ادا نہ کر سکا ہو تو انہیں ان کے متعلق وصیت کر دے۔ 5قرآن و سنت کی روشنی میں حج و عمرہ کے مسائل و احکامات کو سیکھے اور سنی سنائی باتوں پر اعتماد نہ کرے۔ لہذا جس طرح باقی تمام عبادات کےلیے رسول اللہ ﷺ کی سنت مبارکہ سے مطابقت ضروری ہے، اسی طرح حج کے لیے بھی ضروری ہے۔*دوران سفر اور دوران ادائیگی حج چند ضروری آداب:*1احرام کی نیت کرنے کے بعد زبان کی حفاظت خصوصی طور پر کریں اور فضول گفتگو سے پرہیز کریں۔ 2اپنے ساتھیوں کو ایذا نہ دیں اور ان سے برادرانہ سلوک کریں، اور اپنے تمام فارغ اوقات اللہ تعالی کی اطاعت میں گزاریں۔ 3حجاج کے رش میں خصوصا حالت طواف، سعی اور کنکریاں مارتے ہوئے کوشش کریں کہ کسی کو آپ کی وجہ سے کوئی تکلیف نہ پہنچے اور اگر کسی کی وجہ سے آپ کو تکلیف پہنچے تو اس سے درگزر کریں۔ 4باجماعت نماز پڑھنے کی پابندی کریں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی سستی نہ برتیں۔ 5خواتین غیر محرم مردوں کے سامنے بے پردہ نہ ہوں بلکہ ان کے سامنے دوپٹے یا چادر وغیرہ سے پردہ کریں.*عمرہ کا طرقہ اور احکام:*1احرام باندھنا حج و عمرہ کا پہلا رکن ہے۔ اور اس سے مراد یہ ہے کہ احرام کا لباس پہن کر "تلبیہ” کہتے ہوئے مناسک حج و عمرہ کو شروع کرنے کی نیت کرنا۔ اور ایسا کرنے سے اس پر چند امور کی پابندی کرنا لازمی ہوجاتا ہے: 1عمرے کا احرام میقات سے شروع ہوتا ہے، البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ لباسِ احرام پہلے پہن لیا جائے اور نیت میقات سے کر لی جائے۔ 2میقات سے احرام باندھے بغیر گزرنا حرام ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کرے تو اسے میقات کو واپس جانا چاپیے یا پھر مکہ جا کر دم (قربانی) دینا پڑے گا۔ 3احرام باندھتے وقت غسل کرنا، صفائی کے امور کا خیال کرنا اور بدن پر خوشبو لگانا سنت ہے۔ 4مرد دو سفید صاف ستھری چادروں میں احرام باندھیں، جبکہ خواتین اپنے عام لباس میں ہی احرام کی نیت کریں۔ 5اگر میقات پر عورت مخصوص ایام میں ہو تو وہ غسل کر کے احرام کی نیت کرلے۔ 6احرام کی نیت ان الفاظ سے کریں: (لبيك اللهم عمرة) اگر راستے میں کوئی رکاوٹ آنے کا خطرہ ہو تو یہ الفاظ بھی ساتھ پڑھنے چاہییں: (اللهم ان حبسني حابس فمحلي حيث حبستني) پھر تلبیہ پڑھنا شروع کردیں اور طواف کعبہ شروع کرنے تک اسے پڑھتے رہیں۔ تلبیہ یہ ہے: (لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، ان الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك)۔ 7مردوں کےلیے مستحب ہے کہ وہ تلبیہ بلند آواز سے پڑھیں اور عورتیں آہستہ۔*بعض غلطیوں کی نشاندہی:*بغیر احرم باندھے میقات کو عبور کرجانا، احرام باندھتے ہی دایاں کندھا ننگا کر لینا۔ حالانکہ ایسا صرف طواف قدوم میں کرنا چاہیے۔ خاص ڈھب سے بنے ہوئے جوتے کی پابندی کرنا۔ حالانکہ ٹخنوں کو ننگا رکھتے ہوئے ہر قسم کا جوتا پہنا جا سکتا ہے۔ احرام باندھ کر کثرت سے ذکر و استغفار اور تلبیہ کی بجائے لہو و لعب اور فضولیات میں مشغول رہنا۔ باجماعت نماز ادا کرنے میں سستی کرنا۔ خواتین کا بغیر محرم یا بغیر خاوند کے سفر کرنا۔ غیر محرم مردوں کے سامنے عورتوں کا پردہ نہ کرنا۔ احرام باندھ لینے کے بعد کئی لوگوں کا فوٹوز کھنچوانا اور پھر ان فوٹوز کو سوشل میڈیا کی زینت بنانا۔*محظورات احرام:*احرام کی نیت کر لینے کے بعد کچھ چیزیں مُحرم پر حرام ہو جاتی ہیں، جو یہ ہیں: جسم کے کسی حصے سے بال اکھیڑنا یا کاٹنا، ناخن کاٹنا، خوشبو استعمال کرنا، بیوی سے صحبت یا بوس و کنار کرنا، دستانے پہننا، کوئی شکار کرنا، یہ سب امور دورانِ حج مرد عورت دونوں پر حرام ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں مردوں پر سلا ہوا کپڑا پہننا اور سر کو ڈھانپنا بھی دائرہ حرمت میں شامل ہے، جبکہ عورت پر نقاب باندھنا حرام ہے۔ البتہ وہ غیر محرم مردوں کے سامنے چہرے کا پردہ کرنے کی پابند ہوگی خواہ کپڑا اس کے چہرے کو لگ جائے۔ نوٹ: حالت احرام میں غسل کرنا، سر میں خارش کرنا، چھتری وغیرہ کے ذریعہ سایہ کرنا اور بیلٹ باندھنا جائز ہے. *طواف کا طریقہ:*1مسجد الحرام پہنچ کر تلبیہ بند کر دیں، پھر حجر اسود کے سامنے آئیں اور اپنا دایاں کندھا ننگا کرلیں، اسے "اضطباع” کہتے ہیں۔ اگر با آسانی حجر اسود کو بوسہ دے سکتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ ہاتھ لگا کر اسے چوم لیں. اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو دائیں ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کر کے زبان سے (بسم الله الله أكبر) کہیں اور طواف شروع کردیں۔ نیز یہ بات ہر حاجی کو ذہن نشین ہونی چاہیے کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں کندھے ہلاتے ہوئے، چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ تیز تیز چلیں، اسے "رمل” کہتے ہیں۔ ہاں اگر رش ہو تو صرف کندھے ہلانا ہی کافی ہے۔ یہ حکم عورتوں اور ان کے ساتھ جانے والے مردوں کے لیے نہیں ہے۔ دوران طواف ذکر، دعا اور تلاوت قرآن میں مشغول رہیں، ہر چکر کی کوئی خاص دعا نہیں ہے. البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان (ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا عذاب النار) کا پڑھنا مسنون ہے۔ ذکر اور دعا میں آواز بلند کرنا درست نہیں. (بسم الله، الله أكبر) کہہ کر رکن یمانی کا استلام کرنا بھی مسنون ہے. لہذا اگر با آسانی اسے ہاتھ لگا سکیں تو ٹھیک ہے ورنہ بغیر اشارہ کیے اور بغیر بوسہ دیے وہاں سے گزر جائیں. سات چکر مکمل کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے اگر جگہ مل جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ مسجد الحرام کے کسی بھی حصے میں دو رکعات ادا کریں. پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورۃ الکافرون اور دوسری میں سورۃ الاخلاص پڑھیں۔ پھر زمزم کا پانی پیئیں اور اسے سر پہ بہائیں۔ اس کے بعد اگر ہوسکے تو حجر اسود کا استلام کریں کیونکہ یہ رسول اللہ کی سنت ہے۔ ورنہ سیدھے صفا کی طرف چلے جائیں.*طواف میں بعض غلطیاں:*حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے لوگوں سے مزاحمت کرنا، انہیں ایذا دینا، دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے حجر اسود کی طرف اشارہ کرنا، حطیم کے درمیان سے گزرتے ہوئے طواف کرنا، رکن یمانی کو بوسہ دینا اور استلام نہ کر سکنے کی صورت میں اشارہ کرنا، ہر چکر کےلیے ایک دعائے خاص کرنا، کعبہ کی دیواروں پر بہ نیتِ تبرک ہاتھ پھیرنا، طواف قدوم کے بعد بھی دایاں کندھا ننگا رکھنا۔ دوران طواف دعائیں پڑھتے ہوئے آواز بلند کرنا، یہ سب خلاف شریعت ہے۔*سعی کا طریقہ:*صفا کے قریب جاکر (ان الصفا و المروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما و من تطوع خيرا فإن الله شاكر عليم) پڑھیں، پھر صفا پہ چڑھ جائیں اور خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے یہ دعا پڑھیں: (لا اله الا الله وحده لا شريك له، له الملك و له الحمد، يحي و يميت، و هو على كل شيء قدير، لا اله الا الله وحده لا شريك له، انجز وعده و نصر عبده و هزم الاحزاب وحده) پھر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگیں۔ تین مرتبہ اسی طرح کر کے مروہ کی طرف روانہ ہوجائیں، راستے میں دو سبز نشانوں کے درمیان دوڑیں، عورتیں اور ان کے ساتھ جانے والے مرد نہیں دوڑیں گے، پھر عام رفتار سے چلتے ہوئے مروہ پر پہنچیں۔ یہاں پہنچ کر ایک چکر پورا ہوجائے گا، پھر یہاں بھی وہی کچھ کریں جو آپ نے صفا پر کیا تھا۔ اسی طرح سات چکر پورے کریں! آخری یعنی ساتواں چکر مروہ پر پورا ہوگا۔ دوران سعی ذکر، دعا اور تلاوت قرآن میں مشغول رہیں.*سعی میں بعض غلطیاں:*صفا اور مروہ پر قبلہ رخ ہوکر دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا، اقامتِ نماز ہوجانے کے بعد بھی سعی جاری رکھنا، سعی کے سات چکروں کی بجائے چودہ چکر لگانا۔*حلق و قصر کا طریقہ:* سعی مکمل کرنے کے بعد سر منڈوا لیں یا پورے سر کے بال چھوٹے کروا لیں، تاہم منڈوانا افضل ہے۔ جبکہ عورت اپنی ہر چوٹی سے انگلی کے پور کے برابر بال کٹوائے۔ مردوں کا سر کے کچھ حصے سے بال کٹوا کر حلال ہونا (احرام کھولنا) خلاف سنت ہے.یوں آپ کا مسنون عمرہ مکمل ہوجائے گا اور احرام کی وجہ سے جو پابندیاں لگی تھیں وہ سب ختم ہو جائیں گی. اب آپ احرام کھول سکتے ہیں۔ (جاری ہے)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

متعلقہ خبریں

جہلم// ادریس چودھری// سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان

تازہ ترین خبریں

جہلم// ادریس چودھری// سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان