
جہلم//ادریس چودھری// دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں۔امیر عبدالقدیر اعوان ..آج جو جتنی دین پر بحث کرتا ہے ہم اسے اتنا دانش مند سمجھتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ساری کی ساری دانش مندی اور عقل مندی دین اسلام کے تحت ہے،کلام ذاتی کے تحت ہے۔دانش مندی بھی اللہ کی عطا ہے جسے چاہے عطا فرماتا ہے۔ہم دانشور کا خطاب اس بندے کو دے رہے ہوتے ہیں جو عین دین پر بحث کر رہا ہوتا ہے۔یہ دانش مندی نہیں صرف نقصان ہے۔جب حقائق سامنے آتے ہیں پھر بندہ کا وہ جھوٹ جو وہ اپنے آپ سے بول رہا ہوتا ہے جاتا رہتا ہے اور یہ حقائق موت کے وقت ہی سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ایک ایک غلطی سامنے آنا شروع ہو جاتی کہ میں نے کہاں اور کیا غلط کیا۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب ذاتی مسائل سے لے کر،خاندانی اور معاشرتی تمام مسائل کا حل اللہ کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمادیا ہے۔ہمیں صرف قرآن و سنت سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔نبی کریم ﷺ نے جو مبارک زندگی بسر فرمائی ہے اور عملی زندگی کے ہر پہلو کی راہنمائی ہمیں سنت خیر الانام سے حاصل ہو رہی ہے۔اگر یہ سمجھ نصیب ہو جائے کہ میرے لیے راہ ہدایت صرف اور صرف قرآن و سنت ہے پھر دنیا و آخرت میں آسانی ہو جائے گی۔کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔اصل دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں۔زندگی کا مقصد ہی اللہ کی رضا اور اس کا قرب ہونا چاہیے۔آپ ﷺ امام الانبیاء ہیں آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ہم اللہ کی رحمت کو ضروریات دنیا کے کی تکمیل کے لیے دیکھتے ہیں ہم کہتے ہیں اللہ کی بڑی رحمت ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ تو تھے نہیں ہمارا ہونا بھی اللہ کی رحمت ہے۔اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔آپ ﷺ کی ذات،مجسم رحمت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔