چیف ایڈیٹر:طارق محمود چودھری  ایڈیٹر: مظہر اقبال چودھری  مینیجنگ ایڈیٹر: ادریس چودھری

اکتوبر 20, 2025 3:04 صبح

فالج کی بیماری اور علاج

تحریر: آصف محمود چوہدری( منگلا)

فالج کی بیماری اور علاج ۔

۔تحریر۔۔ آصف محمود چوہدری

صحت ایک نعمت ہے اچھی تندرست زندگی صحت میں ہے اور بیماری بھی کوئی عذاب نہیں بلکہ ازمائش ہے امتحان ہے جس پر بھی اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے اور شفا ملنے کی امید رکھنی چاہیے اور اللہ ہی شفا دینے والا ہے بیماری کوئی بھی ہو انسان کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے تمام بیماریوں میں شفا بھی اللہ دے سکتا ہے ڈاکٹر طبیب علاج کر سکتے ہیں ایلوپیتھک ہومیوپیتھک حکمت ہربل تمام علاج موجود ہیں اپنی اپنی ذہانت تجربے اور تعلیم کے تحت تمام لوگ علاج کرتے ہیں اور شفا کے لیے اللہ تعالی سے ہی دعا کرتے ہیں کہ ان کا مریض شفایاب ہو جائے میں خود فالج شوگر بلڈ پریشر کا مریض ہوں اور بینائی میں بھی کمی اگئی ہے لیکن تمام بیماریوں کا علاج جاری رکھے ہوئے ہوں کسی شخص کو کسی بھی وقت کسی بھی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں فالج کے مریض کو انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے فالج بھی مختلف قسم کا ہوتا ہے زبان ہاتھ پاؤں اور جسم کے دوسرے حصے اس سے متاثر ہوتے ہیں اگر بلڈ پریشر سے فالج ہو تو فوری طور پر اس کا بلڈ پریشر کنٹرول کیا جاتا ہے اور فالج کی فوری طبی امداد کے بعد سب سے پہلا کام فیزوتھراپی کا ہے جس میں جسم کے مختلف حصوں کی ورزش کروائی جاتی ہے یہ انتہائی ضروری عمل ہے جس کو فالج کے فورا بعد شروع کیا جاتا ہے جس سے ہاتھ پاؤں اہستہ اہستہ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ ایسا عمل نہ کرنے والے کے ہاتھ پاؤں ایک جگہ ہی اکڑ جاتے ہیں جس کا علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے اس علاج میں مریض کو سخت حوصلے کی ضرورت ہے کیوں نہ کہ مریض کو حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے سب سے پہلے مریض کے گھر والوں کو سخت ڈیوٹی دینا پڑتی ہے مریض کا ہر طرح کا خیال رکھنے کا جس سے مریض کو یہ محسوس نہ ہو کہ میں مشکل میں ہوں یا میں اب ٹھیک نہیں ہو سکتا ایسا خیال اس کے ذہن میں نہ ائے بہت سارے مریض حوصلہ ہار دیتے ہیں جو دوبارہ فالج کے اٹیک یا دل کے دورے سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں اگر فالج کے مریض کے گھر والے فوری علاج شروع کروا دیں اور خود بھی توجہ دیں مریض شفایاب ہو سکتا ہے مجھے 2021 میں فالج کا اٹیک ہوا بالکل ڈیڈ پوزیشن میں چلا گیا تھا اپنے دفتر بیٹھا ہوا کام میں مصروف تھا کہ فالج کا اٹیک ہوا چند دوستوں نے ہمدردوں نے انسانیت کا درد رکھنے والوں نے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچایا جس کے بعد میرے گھر والے بھی ہسپتال پہنچ گئے جن کی انتہائی شفقت محبت کی وجہ سے میرے علاج پر خصوصی توجہ دی گئی اور میرے دوست احباب نے بھی خصوصی طور پر میرے لیے دعائیں کی جس کی وجہ سے میرا علاج جاری ہے پہلے سے کافی حد تک بہتری ا چکی ہے مزید علاج جاری ہے چند لوگوں سے خصوصی گزارش ہے کہ جو بیمار کا پتہ کرنے جاتے ہیں وہ مریض کو حوصلہ دیا کریں نہ کہ اس کی حوصلہ شکنی کریں جیسے فالج کے مریض کی چند لوگ اس طرح کی ہمدردی دکھاتے ہیں بہت افسوس ہے کہ اپ معذور ہو گئے ہیں یا ہو رہے ہیں وغیرہ وغیرہ کیوں نہ کہ ایسی ہمدردی بھی مریض کا حوصلہ کم کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے جس سے کچھ مریض اپنا حوصلہ ہی چھوڑ دیتے ہیں جبکہ مریض پہلے سے بہتر ہو رہا ہوتا ہے جب میں بیمار ہوا تو ایک دوست نے کلاس فیلو نے میری تیمارداری کرتے ہوئے کہا کہ کس پریشانی کو دل پر لیا ہے جس کی وجہ سے اٹیک ہو گیا ہے اور تمہیں فالج ہو گیا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ اپنی بے احتیاطی پر انسان کی غلطی اس کے سامنے ا جاتی ہے مجھے کچھ عرصہ قبل بلڈ پریشر کی شکایت ہوئی تو ڈاکٹر نے ایک گولی تجویز کی کہ یہ روزانہ کھانی ہے لیکن میں نے اس پر عمل نہ کیا جس کی وجہ سے بلڈ پریشر ہائی ہو گیا اور مجھے فالج کا اٹیک ہو گیا اس سے ثابت ہوا کہ بیماری کوئی بھی ہو اس میں احتیاط پرہیز ضروری ہے بیماری سے متعلقہ دوائی کھانا بھی انتہائی ضروری ہے ہر بیمار کو حوصلے کی ضرورت ہے کوئی بھی بیماری کو اللہ پاک کا عذاب نہیں کہا جا سکتا ازمائش امتحان کا وقت کہا جا سکتا ہے اللہ پاک سب کو صحت عطا فرمائے کیوں نہ کہ صحت اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

متعلقہ خبریں

قرآن کریم میں جو قوانین اللہ کریم نے ارشاد فرمائے ہیں ان میں مساوات ہے۔رہتی دنیا تک یہ اصول اور ضابطے قابل عمل ہیں۔اور ان پر کیے گئے فیصلے اتنے متوازن ہوتے ہیں کہ اس میں فریقین کے درمیان فتح و شکست نہیں ہوتی بلکہ فریقین کے درمیان ایسا انصا ف ہوتا ہے کہ دونوں مطمئن ہوتے ہیں۔امیر عبدالقدیر اعوان

تازہ ترین خبریں

قرآن کریم میں جو قوانین اللہ کریم نے ارشاد فرمائے ہیں ان میں مساوات ہے۔رہتی دنیا تک یہ اصول اور ضابطے قابل عمل ہیں۔اور ان پر کیے گئے فیصلے اتنے متوازن ہوتے ہیں کہ اس میں فریقین کے درمیان فتح و شکست نہیں ہوتی بلکہ فریقین کے درمیان ایسا انصا ف ہوتا ہے کہ دونوں مطمئن ہوتے ہیں۔امیر عبدالقدیر اعوان