تحریر
ڈاکٹر فیض احمد بھٹی.۔ جہلم

ضلع چکوال و جہلم میں سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہماری ذمےداریاں
تحریر ۔۔ڈاکٹر فیض احمد بھٹی
پاکستان میں واقع ضلع جہلم اور ضلع چکوال قدرتی حسن اور تاریخی ورثے کے اعتبار سے ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ یہ دونوں علاقے سرسبز پہاڑیوں، قدیم قلعوں اور تاریخی مقامات سے مزین ہیں۔ ان علاقوں کی فضا میں صدیوں پرانے واقعات کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ قلعہ روہتاس جیسی عظیم یادگاریں، حسین مساجد و مدارس اور بزرگانِ دین کی خانقاہوں کے آثار ان خطوں کو نہ صرف تاریخی بلکہ روحانی حیثیت بھی عطا کرتے ہیں۔موجودہ حکومت نے ان دونوں اضلاع میں ترقیاتی کاموں کی خصوصی مہم کا آغاز کیا۔ سڑکوں کا جال بچھایا گیا، دیہی علاقوں کو شہروں سے جوڑنے والی رابطہ سڑکوں کی تعمیر کی گئی۔ منڈی بہاؤالدین سے جہلم اور للہ سے جی ٹی روڈ تک شاہراہوں کی توسیع اور مرمت کی گئی۔ جلال پور کندوال کینال پر کام اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا تھا۔ ان منصوبوں نے علاقے کے باسیوں میں ترقی اور خوشحالی کی نئی جوت جگا دی تھی۔ قائدین جہلم چوہدری فرخ الطاف اور وزیر مملکت بلال اظہر کیانی مسلسل دورے کر کے عوامی مسائل سے آگاہی حاصل کر رہے تھے۔ علاقے کے معززین خصوصاً بابائے صحافت و سیاست محمود مرزا محمود جہلمی جیسے عظیم رہنماؤں نے عوام کی آواز ایوانوں تک پہنچائی، جس سے خوش آئند تبدیلی کی امید پیدا ہوئی۔مگر قدرت کے فیصلے انسانوں کی تدبیروں پر بھاری ہوتے ہیں۔ جولائی کے وسط میں اچانک موسلا دھار بارشوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا۔ لگاتار تین سے چار دن تک ہونے والی شدید بارشوں نے چھوٹے چھوٹے بند، ندی نالے اور مقامی ڈیم لبریز کر دیے۔ نتیجتاً نالہ کہان، نالہ بنہاں اور دیگر مقامی ندیوں میں طغیانی آ گئی، جس نے تحصیل پنڈ دادن خان، چکوال کے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اس قدرتی آفت میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، کئی لوگ لاپتہ ہوئے، متعدد افراد کو بروقت کارروائی سے بچا لیا گیا، مگر سینکڑوں مویشی، فصلیں اور گھروں کا سامان بہہ گیا۔ مکانات زمین بوس ہوئے، سڑکیں ٹوٹ گئیں اور نہری نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ اس سے نہ صرف معیشت متاثر ہوئی بلکہ موسم کی شدت اور حبس نے بھی لوگوں کو بے حال کر دیا۔ تاہم اس سانحہ میں حکومتی اداروں، فوج، ریسکیو، پولیس اور مقامی رضاکاروں نے بروقت کارروائیاں کر کے بڑے جانی نقصان کو روکا۔یہ تمام کوششیں قابلِ تحسین ہیں، مگر آزمائش ابھی ختم نہیں ہوئی۔ ہم حکومتِ وقت اور مخیر حضرات سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ متاثرینِ سیلاب کی فوری بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ ان کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر فوری مالی امداد دی جائے۔ ان کے گھروں کی تعمیرِ نو، فصلوں کے نقصان کا ازالہ اور طبی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔آخر میں ہم اُن شہداء کے لیے دعاگو ہیں جو اس آزمائش میں زندگی کی بازی ہار گئے اور ان سب کے لیے خیر و عافیت کی دعا کرتے ہیں جو زندہ رہ کر اس کٹھن ماحول کا سامنا کر رہے ہیں۔رسولِ رحمت ﷺ کا ارشاد ہے: "مومن ایک جسم کی مانند ہوتے ہیں۔ اگر جسم کا کوئی حصہ دُکھے، تو پورا جسم بے چین ہو جاتا ہے” آئیے! ہم سب ان متاثرہ بہن بھائیوں کا درد محسوس کریں اور غم کی ان گھڑیوں میں ان کی مدد کریں۔