
جہلم ( پروفیسر خورشید علی ڈار)پنجاب ہائی وے پولیس ایک انتہائی غیر تربیت یافتہ فورس ہے سفر کرنے کے دوران سب سے زیادہ کسی محکمے کے اہلکار جو ذہنی اذیت دیتے ہیں وہ پنجاب ہائی وے پولیس ہے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کو کھڑے ہونے کا حکم صادر کریں گے اور تاثر ایسا دیں گے کہ جتنے بھی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں تمام کے تمام پیشہ ور ملزم ہیں جرائم پیشہ ہیں ان کا رویہ انتہائی غیر اخلاقی ہوتا ہے اور وہ یہ حکم دینا شروع کر دیں گے کہ اپنا شناختی کارڈ چیک کروائیں اب ان غیر مہذب اہلکاروں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جی ٹی روڈ پر سفر کرنے والے کس مصیبت میں سفر کر رہے ہیں کسی نے بروقت ایئرپورٹ ۔۔۔کسی نے نماز جنازہ میں شرکت کرنی ہوتی ہے کسی نے اپنے مریض کو لے کر ہسپتال جانا ہوتا ہے یہ اپنی مستی میں مصروف رہتے ہیں کہاں سے آئے ہیں ؟کہاں جا رہے ہیں؟ سوالات کیے جاتے ہیں کسی بھی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہے جو پنجاب میں دیکھا جا رہا ہے جو کام کرنے والا ہے کیا یہ فرائض کی ادائیگی کرتے ہیں جو چور . اور اجرتی قاتل ہوتے ہیں یہ اپنے کام سے فارغ ہو کر جب سفر کرتے ہیں۔۔۔ تو کیا یہ سفر ہواہی جہاز پر کرتے ہیں جی ہاں نہیں جی ٹی روڈ پر کرتے ہیں کیا کبھی سننے میں آیا ہے کہ انہوں نے پکڑ لیا ہے کتنی وارداتیں ہوتی ہیں آئے روز سننے میں اتا ہے کہ کوئی مسافر بیرون ملک سے آیا ہے اسلام اباد ایئرپورٹ پر اترا ہے اس نے گجرات ۔۔۔ میرپور یا جہلم جانا ہے راستے میں لوٹ لیا گیا ہے یہ پنجاب ہائی وے پولیس کہاں ہوتی ہے درحقیقت فرائض کی ادائیگی کرنے سے یہ لوگ قاصر ہیں قرین انصاف یہی ہے کہ اس ڈیپارٹمنٹ کو ہی ختم کر دیا جائے۔ فرض کر لیں کہ میرے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے تو کیا میں سفر نہیں کر سکتا یا پھر اگر یہ کام ہے تو جس بس میں مسافر بیٹھا ہے تو پہلے ہی شناختی کارڈ دیکھ لیں یا پھر ایسی گاڑی کو روکیں جو کہ مشکوک ہو اور ان کے پاس انفارمیشن ہو ہر گاڑی کو روکنا کیا ان کے فرائض میں شامل ہے ایسا نہیں ہے یہ فرائض کی ادائیگی نہیں کرتے یہ اپنے ذہنی سکون کے لیے کرتے ہیں تاکہ مسافروں کو تکلیف پہنچائی جائے اگر ایسا کرنا ہی مقصود ہے کہ اپ نے ہر کسی کا شناختی کارڈ چیک کرنا ہے تو اپ بس سٹاپ پر ہی بیٹھ جائیں تاکہ کوئی مسافر بغیر شناختی کارڈ کے بس کے اندر نا جا سکے اپ کی روٹین اپ کی ڈیوٹی میں شامل ہو جائے یا پھر ایک اور بھی طریقہ ہے کہ اپ گاڑی کو روکیں اپ کا اہلکار گاڑی میں اینٹر ہو جائے اور ڈرائیور کا کام ہے کہ وہ گاڑی چلائے وہ اہلکار اگر شناختی کارڈ دیکھنا چاہتا ہے تو دیکھتا رہے جب وہ تمام مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کر لے تو نیچے اتر جائے پھر اس طرف سے جو گاڑی ارہی ہے وہاں پر بیٹھے اور اپنی منزل کی طرف اہ جائے مسافروں کی گاڑی کو روکنے کا ان کے پاس کیا اختیارات ہیں ہر حوالے سے یہ فعل قابل مذمت ہے جو کام کرنے والا ہے سلیقے سے یہ وہ کام کرتے نہیں ہیں غیر ضروری چیزوں کو یہ ترجیح دیتے ہیں خدارا اس ڈیپارٹمنٹ کا جو ہیڈ ہے پہلے ان کی تربیت کرے پھر ان کو فرائض کی ادائیگی کا سلیقہ سکھائیں کہ فرض کی ادائیگی کیسے کی جاتی ہے مسافر مصیبت اور پریشانی کی حالت میں سفر کرتا ہے اب اس شدید ترین گرمی اور حبس میں ایک گاڑی کو اپ 40 منٹ تک کھڑا کر دیں اور اپ شناختی کارڈ چیک کرنا شروع کر دیں یہ کہاں کا قانون ہے خدارا اس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اپ کسی کو سہولت نہیں دے سکتے تو کسی کی پریشانی کا سبب بھی نہ بنے