چیف ایڈیٹر:طارق محمود چودھری  ایڈیٹر: مظہر اقبال چودھری  مینیجنگ ایڈیٹر: ادریس چودھری

جون 16, 2025 8:28 صبح

حج اپنے سینوں میں عشق رسول ﷺ موجزن کرنے کا ذریعہ تحریر:۔ مولانا امیر محمد اکرم اعوان

حج اپنے سینوں میں عشق رسول ﷺ موجزن کرنے کا ذریعہ تحریر:۔ مولانا امیر محمد اکرم اعوان ..حج کیا ہے؟ اسلام کے ا رکان میں سے ایک رکن حج ہے اسلام کے بنیادی ستون یا ارکان پانچ ہیں۔ کلمہ طیبہ، اللہ کی ربوبیت،نبی رحمت ﷺ کی نبوت کا اقرار اور غیر اللہ کی ربوبیت کا انکار اس کے بعد پانچ وقت کی فرض نماز کی پابندی،تیسرا ہر سال رمضان المبارک کے روزے، چوتھا رکن زکوٰۃ اور پانچواں حج ہے یہ زکوٰۃ اورحج کو چوتھے اور پانچویں نمبر پر اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہ ہر ایک پر فرض نہیں ہیں ان کے لیے ایک خاص مالی معیار ہے۔حج اس آدمی پر فرض ہوتا ہے جو مالی اعتبار سے اس قابل ہو کہ آنے جانے اور وہاں کی رہائش کا خرچ اس کے پاس ہو جتنا عرصہ گھر سے باہر رہنا ہے اتنے عرصے کا خرچ اپنے زیرِکفالت حضرات کو دیکر کر جائے اس کی صحت اس کو آنے جانے کی اجازت دیتی ہو یہ ساری باتیں ہوں تو پھر اس پر حج فرض ہوتا ہے ان میں سے ایک بھی بات نہ پائی جائے تو حج اس پرفرض نہیں ہوتااگر حیثیت ہو تو مسلمان بیت اللہ شریف میں جائے حج کے ارکان ہیں لیکن ان سب ارکان کا حاصل اور ایک نتیجہ بھی ہے اگر آپ مختصر ترین الفاظ میں بیان کر جائیں تو وہ یہ ہو گا کہ اللہ کریم کے سامنے ہتھیار پھینک دینے کا نام حج ہے یعنی اپنے احتیار اور ارادے سے کفن لپیٹ کر غسل کر کے دو نفل ادا کر کے بیت اللہ شریف میں حاضر ہو کر اللہ کے روبرو یہ اقرار کر کے کہ خدا یا جو ہو چکا وہ ہو چکا تو گزشتہ معاف کر دے آئندہ کے لیے وعدہ کرتا ہوں تیری نا فرمانی نہیں کروں گا اللہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا نام حج ہے اب ظاہر ہے کہ کوئی بار بار تو شکست تسلیم نہیں کریگا شکست یا فتح کا فیصلہ تو ایک بار ہو جاتا ہے اس لیے حج زندگی میں ایک بار فرض ہے اگر کوئی اس ایک بار پر قائم نہیں رہتا تو دس بار بھی کر آئے کیا فرق پڑے گا انسان تو وہی ہے۔جن کے پاس وسائل نہیں ہیں جو وہاں نہیں پہنچ سکتے ذرائع نہیں ہیں ان کیلئے ہر جمعہ حج کی فضیلت رکھتا ہے ہمیں کس نے بتا یا کہ مکہ مکرمہ جاؤ؟ وہاں پاگلوں کی طرح گھومو تو حج ہوگا یہ بتایا ہے نبی رحمت ﷺ نے تو وہی اللہ کا رسولﷺ جب ارشاد فرمارہے ہیں کہ اگر تمھارے پاس وسائل نہیں ہیں تو تم ہر جمعہ کو حج کیا کرو تو نہ ماننے کی پھر کیا وجہ ہے؟ حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص فجر کی نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز یا مسجد کو نہیں چھوڑتا کہ اشراق پڑھ کر جاؤ ں گا تلاوت کر تا ہے ذکر و اذکار کرتا ہے حتٰی کہ سورج نکل آتا ہے وہ اشراق کے دو یا چار نفل پڑھ کے چلا جاتا ہے تو اسے حج نہیں حج کے ساتھ عمرے کا ثواب ملتا ہے یا جو شخص جمعے کی ادائیگی کے لیے غسل کرتا ہے کپڑے بدلتا ہے جامع مسجد جا کر جمعہ ادا کر تا ہے تو حضور ﷺ فرماتے ہیں غریب کا حج اس کی جامع مسجد ہی میں ہے اگر ہمیں حضورﷺ کے فرمان کا اعتبار نہ ہو توپھر ہمارے پاس کیا دلیل ہے کہ مکہ مکرمہ جا کر حج ہوتا ہے اس کی دلیل بھی تویہی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا تو پھر جمعہ اور اشراک والے حج کو نہ ماننے کی کیا وجہ ہے؟تو جو وہاں نہیں پہنچ سکتے وہ اپنے قریب اپنے جمعہ کی مساجد میں جائیں یہ بھی تو اللہ کی مسجد یں ہیں یہیں سے اللہ سے بات کر لو کہ خدایا وہاں تک جانے کے تو نے مجھے اسباب نہیں دیئے کہ وہاں سرنگوں کرتا تو نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے تو میں یہاں ہی تیری بارگاہ میں اعتراف شکست کرتا ہوں اور تیری حکومت قبول کرتا ہوں اور مسلمان کم از کم اپنے آپ کو اللہ کے مقابلے میں تو کھڑا نہ کرے اتنی شکستگی تو پیدا کرے کہ اللہ کو اپنے سے بالا جانے اور اللہ کی حکومت کو قبول کرے اگر ہم یہ بھی نہ کر سکیں تو ہم کس منہ سے مسلمان کہلانے کے مستحق ہیں ہمیں چاہئیے کہ ہم اپنے کردار پر نظر کریں ہم اپنے آپ کے ذمے دار ہیں اپنے آپ کو اللہ کے روبرو پیش کرکے اپنے اختیارات اسکے حوالے کرنا چاہیے اور اپنے لیے اللہ سے نجات مانگنا چاہیے۔ حج کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے گذشتہ اعمال کو لاکر وہاں رکھ دیں کہ خدایا میرا سرمایہ تو ہی ہے لیکن میں تیرا عاجز بندہ ہوں اور میں آج تیرے سامنے اپنے اختیار سے دستبردار ہوتا ہوں میں اپنے لیے کچھ نہیں سوچوں گا میں اپنے لیے کچھ نہیں کروں گا میں اپنی مرضی سے کہیں جاؤ ں گا نہیں تو مجھے حکم دے گا تو میں کہیں جاؤنگا تو اجازت دے گا تو میں سوؤں گا تو جگائے گا تو میں جاگ اٹھوں گا تو کہے گا تو میں سجدہ کروں گا تو کہے گا بس کر میں بس کروں گا آج میری حکومت ختم اور تیری حکومت کو میں قبول کرتا ہوں اب اگر یہ مقصد ہم نے نہیں پایاتو زندگی میں پچاس حج بھی کر لیے تو کیاکیا جھوٹ بولا اللہ سے اور اپنے اوپر مزید بوجھ لادا کہ تم اتنا کر کے اتنا حلیہ بنا کے اتنا سفر کر کے پھر بھی بار نہ آئے ہیرا پھیری سے جو وعدہ کر نے آئے تھے اس سے مکر گئے اور پھر تمھارے کرتوت وہی رہے تمھیں شرم نہیں آئی کہ میں نے اللہ سے روبرو ہوکرکیا کہا کس بات کا اعتراف کیا تھا تو پھر یہ دور دراز کے سفر اور یہ مصیبتں اٹھانے سے میرے خیال میں تو کچھ حاصل نہیں ہو گا میں یہ نہیں کہتا کہ حج کا سفر نہ کرو میں کہتا ہوں ضرور کرو لیکن اپنے آپ کو ان باتوں کے لیے ذہنی طور پر ارادی طور پر تیار کر کے لے جاؤ اور وہاں جا کر واقعی ہتھیار پھینک دو اللہ کے سامنے اور اللہ کی حاکمیت کو دل سے قبول کر لو۔ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم جہاں بھی ہیں وہاں رب جلیل سے یہ عہد کریں کہ خدایا تو ہماری توبہ قبول فرما اور ہمیں بھی اپنے گھر پہ حاضری کی سعادت نصیب فرما روضہ اقدس کی زیارت نصیب فرما طواف سعی نصیب فرما عرفات میں جانے کی سعادت نصیب فرما اللہ قادر ہے سب کو عطا فرما سکتا ہے لیکن اس حال میں کہ تو ہم سے راضی ہو اور ہم تیرے اطاعت گزار بندے بن چکے ہوں ہمارے دل کی د ھڑکنیں ہوں اور تیرا نام ہو ہمارے اعضاء وجوارح ہوں اور تیری اطاعت ہو ہماری پیشا نیاں ہوں اور تیرا دروازہ ہو ہمارے ہاتھ اٹھیں توتیری بارگاہ میں سر جھکیں تو تیرے حضوراسی پہ زندہ رکھ اسی پہ موت نصیب فرما اورایسے ہی لوگوں کے ساتھ یوم حشربھی اکٹھا فرما جس ہستی کی دعوت پر لبیک کا اثر یہ ہوا کہ آپ نے اتنا طویل سفر کیا اور اب آپ کے دل کی دنیا ہی بدل گئی ہجرت کی حقیقت کیا ہے؟ جس ٹھکانے کو اللہ کیلئے چھوڑ دیں ایسے ٹھکانے پہ چلے جائیں جہاں اللہ کا حکم ہوآپ نے شہر یا ملک چھوڑ دیا لیکن اس سے بھی کڑی ہجرت یہ ہے کہ آپ بُری عادتیں چھوڑ دیں اپنے مزاج کو بدلیں سوچ کو بدلیں کردار کو بدلیں ہجرت کی بنیاد بھی یہی ہے کہ جہاں جہاں ہم اللہ کے نافرمان ہیں وہاں سے نکل آہیں اور وہ طریقہ اپنائیں جو رب جلیل کو پسند ہے اگر ایسا کر لیا تو پھر تم حرام کیسے کھا سکتے ہو؟ تم کس طرح سے بہو بیٹوں کو بے آبرو کر سکتے ہو؟تم کس طرح اللہ کی اطاعت باقی زندگی میں چھوڑ سکتے ہو؟ جبکہ تمھیں تو اللہ نے اپنے گھر کا طواف نصیب فرمایا اب تم اللہ سے محبت کرنے والے بلکہ اللہ سے عشق کرنے والے ہوتمھارے ہاتھ اٹھیں تو اطاعت رسولﷺ میں،تمھارے سینوں میں عشق رسول ﷺ موجزن ہے کہ تمھیں درِاقدس پہ حاضری نصیب ہوئی اب تم عام آدمی نہیں ہو لہذا اپنی ذمہ د اریو ں کا احساس کرو اپنی اور معاشرے کی اصلاح کرو اللہ کریم ہمیں توفیقِ عمل دے۔آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

متعلقہ خبریں

جہلم// ادریس چودھری// سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان

تازہ ترین خبریں

جہلم// ادریس چودھری// سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان